اسکول کی تعلیم میں آرٹ

تصنیف: پرشانت سیل

مترجم: علی حسن

متصورانہ سوچ (imaginative thinking) کو گو کہ ہنر نہیں مانا جاتا، پر یہ آرٹ کی صلاحیت سے بھی زیادہ بنیادی ہے۔ اسے چھوٹی جماعتوں میں سکھانا بہت مشکل ہے۔ آرٹ کی دنیا میں کم عمر بچوں میں تصورات کی دنیا بسی ہوتی ہے۔ اِس دنیا میں داخل ہونا کوئی آسان کام نہیں ہے۔ آرٹ کی تعلیم کی ابتداء میں کسی استاد نے اِن بچوں کو کوئی شکل بنانے کو یا شکل میں رنگ بھرنے کو یا پھر سیدھی لکیر کھینچنے کو کہا ہوگا۔ بعض اوقات بچے اِس طرح کے کام سے بہت بیزار ہوجاتے ہیں اور آرٹ کی کلاسوں میں دلچسپی لینا چھوڑ دیتے ہیں۔ میں عام طور پر بچوں کو رنگین نظارہ یا پھر مخلوقات سے بھری مضحکہ خیز تصاویر بنانے کو کہتا ہوں۔ جب بچوں کو اُن کی مرضی کے مطابق آرٹ بنانے دیں تو وہ محنت کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں کیوں کہ وہ اپنے آرٹ کی پرواہ کرنے لگتے ہیں۔

عموماً چھٹی تا نویں جماعت کے طلباء کو اپنے مضامین چننے کی اجازت ہوتی ہے۔ کچھ طلباء میں دلچسپی ہوتی ہے اور کچھ میں نہیں۔ بہتر ہے کہ طلباء کو ایسے کام کرنے پر مجبور نہ کیا جائے جِن کے لیے وہ تیار نہ ہوں۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ اپنے طلباء کو مختلف موضوعات پر کچھ خیال پیش کروں جو وہ پھر اپنے آرٹ میں شامل کر سکیں۔ میں ہمیشہ اُن کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں، چاہے اُن کا کام اچھا نہ ہو۔ طلباء کا حوصلہ سب سے بلند تب ہوتا ہے جب وہ اپنے خیالوں کو اپناتے ہیں، کیوں کہ تب اُن کو لگتا ہے کہ اہم فیصلوں میں اُن کی رائے شامل ہے۔ اُن کے کام کا معیار بڑھے گا جب اُن کاموں سے متعلق فیصلے اُن کے اپنے ہوں گے۔

طلباء کا بڑی جماعتوں میں داخل ہونا اہم مراحل میں سے ایک ہے۔ اس عمر میں وہ اپنی ڈرائنگ (drawing) کی صلاحیت، آرٹ کا علم اور رنگ کا احساس پیدا کرتے ہیں۔ بڑی جماعتوں میں طلباء سٹیل لائف (still life)، خیالی پینٹنگ، کتابوں کی پوشش بنانا، پوسٹر (poster) بنانا، لینو پرنٹ (lino print) جیسے مضامین پر کام کرتے ہیں۔ نصاب کے اِس جز سے طلباء کو مختلف مواد کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملتا ہے۔ مثلاً اگر کلاس کو کہا جائے کہ انہیں شفاف واٹر کلر (water colour) مرکب پر پسٹل کلرز (pastel colours) میں پینٹنگ تیار کرنا ہے۔ درس کا یہ جز آرٹ نہیں، بلکہ آرٹ کی صلاحیت ہے جو استاد نے دھیان سے پیش کیا ہے۔ کچھ طلباء کام مکمل کرنے کی جلدبازی میں اپنے کام کے اہم پہلوؤں پر زیادہ غور نہیں کرتے۔ میں اُنہیں کام میں پیچیدگی لانے کی ترغیب دیتا ہوں۔ میں اُن سے کھل کر سوال پوچھتا ہوں تاکہ وہ اپنے کام کے مسئلوں کے بارے میں سوچیں۔ اُن کے لیے سب سے ضروری چیز سوچنے کی تمرین ہے۔ جب میں مشورہ چاہتا ہوں، میں پہلے پوچھتا ہوں کہ طالب علم کیا سوچ رہا تھا۔ اکثر طالب علم کا پہلے سے کوئی خیال ہوتا ہے، پر اُس میں اپنے خیال کو آزمانے کے ہمت نہیں ہوتی۔ میں اُن کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اُنہیں کہتا ہوں کہ کچھ چیزیں تجربے سے ہی سیکھی جاتی ہیں اور زیادہ مشق سے بہتر نتائج نکلیں گے۔ 

پچھلے کچھ سالوں سے میں اپنے طلباء کو آرٹ کی تعلیم کی اہمیت کے بارے میں بتلاتا آرہا ہوں۔ پچھلے سال دو باربویں جماعت کے طلباء فیشن ڈیزائن کی ڈگری حاصل کرنا چاہتے تھے۔ یہ بات ناقابلِ تردید ہے کہ بچوں کی ترقی کے لیے آرٹ تعلیم بہت اہم ہے۔ آرٹ سے بچوں کی عقلمندی میں اضافہ ہوتا ہے۔ یہ دیکھا گیا ہے کہ اُن بچوں میں مختلف مضامین کی بہتر افہام و تفہیم ہوتی ہے جو آرٹسٹک سرگرمیوں میں مشغول ہوتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق آرٹ کے ساتھ نمائش سے بچوں کی ذہنی سرگرمی کو فروغ ملتا ہے۔ بچہ مسائل کے حل ڈھونڈنا سیکھتا ہے۔ اسے اپنے خیالات کو اظہار کرنے کے بھی مختلف طریقے ملتے ہیں۔ آرٹ سے بچوں کی شخصیت میں ترقی ہوتی ہے اور اُن کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوتا ہے اور اُن میں نظم و ضبط پیدا ہوتا ہے۔ آرٹ کے ساتھ وابستہ ہونے کی وجہ سے بچہ زیادہ تخلیقی ہوتا ہے اور دوسروں کے ساتھ تعاون کرنا سیکھتا ہے۔ اختتام میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ آرٹ سرگرمیاں بچوں کی شخصیت کی اور عقل کی ترقی کے لیے اور مشاہدے کی مہارت حاصل کرنے کے لیے ضروری ہیں۔


بشکریہ لرننگ کرو (آرٹ کی تعلیم)، عظیم پریم جی یونیورسٹی، بنگلور

Author: Admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے