تصور اخذ کرنے کے خاکے

مصنف : ارون نایک

ترجمہ : نثار احمد

آج کل تدریسی طریقوں پر بہت سارے تنقیدی پہلو ابھر رہے ہیں جو مثبت انداز میں طلباء میں کامیابی کے حصول، اعتماد اور ریاضی میں مشغول ہونے پر اثر کرتے ہیں۔ وہ تدریس کو طالب علم  پر مرکوز کرتے ہیں اور اساتذہ کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ تدریسی مواد کو اس انداز میں پیش کریں جس سے بہتر شعور و ادراک کے حصول میں آسانی ہو۔
تصور اخذ کرنا ایک ہدایات پر مبنی حکمت عملی ہے جو ایک باضابطہ تحقیقی طریقہ کار کا استعمال کرتی ہے ۔
یہ جیو روم برونر ( ایک امریکی ماہر نفسیات) کےتحقیقی کام پر مبنی ہے۔ تصور اخذ کرنے میں طلباء ایک گروپ یا زمرہ کے اوصاف دریافت کر تے ہیں جو پہلے سے اساتذہ کے ذریعے بنایا گیا ہے۔
ایسا کرنے کے لئے طلباء ان مثالوں کا جن میں یہ اوصاف ہیں ، ان مثالوں سے جن میں یہ اوصاف نہیں ہیں ، موازنہ کرتے ہیں۔ اس کے بعد طلباء مثالوں کو دو حصوں میں تقسیم کرتے ہیں۔
اخذِ تصور دراصل ایک تلاش ہے ان اوصاف کی نشاندہی کی جو کسی حصے یا زمرے کی مثالوں کو غیر مثالوں سے ممیز کر سکے۔

“اخذِ تصور متقاضی ہے کہ ایک طالب علم ان مثالوں کا جو یہ خصوصیات ( اوصاف) کی حامل ہیں ، ان مثالوں سے جو ان اوصاف کی حامل نہیں ہیں ، موازنہ اور تقابل کرتے ہوئے کسی زمرے کے اوصاف کا اندازہ لگائیں جو کہ پہلے کسی دوسرے شخص (استاد) کے ذہن میں بن چکا ہے ۔”

قبل اس کے کہ ہم آگے بڑھیں یہ سمجھنا سود مند ثابت ہوگا کہ تصور کیا ہوتا ہے۔
“تصور محرک معلومات کا ایک زمرہ ہوتا ہے جس میں مشترک خصوصیات ہوتی ہیں۔ “
‌تصورات کا سیکھنا اُن مشترک خصوصیات کی کامیاب نشاندہی پر مشتمل ہوتا ہے جو انہیں ایک زمرے کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
اس کے برعکس ہمارے مدارس میں اکثر اوقات تصور ات سمجھا ۓ جاتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ مناسب ترین مثالیں دی جاتی ہیں تا کہ تصور طلباء کے حافظے میں محفوظ ہو سکے ۔
طلباء کو کبھی یہ خیال نہیں آتا کہ وہ کونسے اوصاف ہیں جو ایک مخصوص تصور بناتے ہیں اور اس طرح کی وضاحت ان کیلئے ہمیشہ اجنبی رہتی ہے ۔ طلباء کو کبھی یہ موقع میسر نہیں آتا کہ وہ اوصاف کی بنیاد پر اپنا خود کا ایک نظریہ قائم کر سکیں۔
Concept attainment Models (CAM)
اس مسئلہ پر بات کرنے کی کوشش کرتا ہے اور ایک بچے کے لئے وسیع مواقع فراہم کرتا ہے کہ وہ تصور کے اوصاف کی تحقیق کر سکے ۔ یہ طلباء کو مشغول رکھتا ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کرتا ہے کہ وہ تصور کی وضاحت ، الفاظ کے کارڈ یا مثالوں کے ذریعے سے تشکیل دے سکیں۔ اس کے علاوہ یہ ماڈل اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ اساتذہ طلباء کی گذشتہ / پچھلی معلومات سے ابتداء کریں ۔ اس طریقہ  کار میں طلباء محض ایک کلیدی اصلاح/ مرکزی لفظ کو اس کی تعریف سے منسلک کرنے سے کہیں آگے جاتے ہیں۔
الغرض تصور بہت مہارت سے سیکھا جاتا ہے اور اس کو یاد رکھنے میں کافی تقویت ملتی ہے۔ یہ حکمت عملی ریاضی کی تدریس میں کافی مؤثر طریقے سے استعمال کی جا سکتی ہے ۔ کیونکہ ریاضی کی پڑھائی بہت سارے تصور ات پر مشتمل ہے۔
حسب ذیل اقدامات ہمیں اس ماڈل کو کلاس روم میں مؤثر انداز سے استعمال کرنے میں معاون ہوں گے۔
۱) ایک تصور منتخب کریں اور اس کا تجزیہ کریں ۔
۲) ہر ایک وصف کے موافق اور غیر موافق مثالیں تیار کریں۔
۳) اس طریقہ کار سے طلباء کو متعارف کروائیں۔
۴) مثالوں کو تسلسل کے ساتھ پیش کریں۔
۵) طلباء کو قیاس کرنے اور اس قیاس کی خود تصدیق کرنے دیں۔
۶) ایک ذی تصور تعریف تیار کریں‌۔
۷) اضافی مثالیں طلب کریں۔
۸) طریقہ کار کے متعلق کلاس میں تبادلۂ خیال کریں‌۔
۹) جانچ کریں۔
یہاں ایک مثال ہے کہ یہ کس طرح کلاس روم میں واقع ہوتی ہے۔
۱) استاد ایک تصور کو سکھانے کے لئے منتخب کرتے ہیں۔ مثلاً مفرد اعداد۔
۲) استاد اس کی خصوصیات کی شناخت کرتے ہیں اور اس کی تعریف بیان کرتے ہیں۔ ایک عدد جو ‘۱’ سے اور خود سے ہی قابلِ تقسیم ہو۔
۳) استاد اس اس تصور کے موافق اور غیر موافق مثالیں تیار کرتے ہیں۔ انھیں فلیش کارڈز پر لکھتے ہیں۔( فلیش کارڈز کاغذ کے کارڈ ہوتے ہیں جس کے ایک جانب کوئی حرف اور دوسری جانب ‌اس سے جڑی کوئی شئے کی تصویر ہوتی ہے ۔)
اس کی موافق مثالیں ہیں
11,7,3,2
وغیرہ۔
اس کی غیر موافق مثالیں ہیں
4,6,12,25,9,15
وغیرہ۔
۴) استاد ایک حصہ مختص کر تے ہیں تا کہ موافق مثالیں اور غیر موافق مثالیں لکھ سکیں یا ایک کاغذ کے چارٹ پر “ہاں” اور “نہ ” کے دو کالم بناتے ہیں۔
۵) استاد طلباء کو ہدایت دیتے ہیں کہ ” میرے ذہن میں ایک تصور ہے ۔ میں ایک کے بعد ایک اس کی موافق مثالیں اور غیر موافق مثالیں لکھوں گا۔
مثالیں “ہاں ” کالم کے تحت لکھی گئی ہیں اور غیر موافق مثالیں “نا”  کالم کے تحت۔
“ہاں ” کے تحت لکھی گئی مثالوں کو دیکھیں اور اپنے گروپ میں تبادلۂ خیال کریں کہ ان میں قدر مشترک کیا ہے ۔ آپ کو میرے ذہن میں موجود تصور کو پہچاننا ہے ۔”
اس طرح کے مشاغل بہت جلد طلباء کے لئے ایک تحقیقی کھیل میں تبدیل ہو جاتے ہیں ۔
۶) استاد پہلا کارڈ دکھا کر کہتے کہ یہ “ہاں ” ہے اور اسے ہاں کالم کے تحت رکھ دیتے ہیں۔ مثلاً ۲
۷) استاد پھر دوسرا کارڈ دکھا کر کہتے ہیں کہ یہ “نا “
ہے ،اور “نا ” کالم کے تحت رکھ دیتے ہیں۔ مثلآ ۹۔
اسی طرح دو اور موافق اور غیر موافق مثالیں پیش ہوں گی ۔ ہر بار استاد کے ذریعے ایک موافق اور ایک غیر موافق مثال پیش کی جاتی ہے۔
۹) ان مثالوں کا جو موافق اور غیر موافق گروپ میں ہیں موازنہ اور تقابل کرتے ہوئے کوشش کرتے ہیں کہ معلوم کریں کہ اس درجہ بندی کی علت کیا ہو سکتی ہے۔
جیسے جیسے طلباء موازنہ اور تقابل کرتے ہیں، اپنے چھوٹے چھوٹے حلقوں میں اس پر تبادلۂ خیال کرتے ہوئے قیاس کو پروان چڑھاتے ہیں۔
۱۰) استاد طلباء سے اپنے قیاسات بیان کرنے کے لئے کہتے ہیں ۔ (آپ کو اس طرح کے جوابات مل سکتے ہیں کہ ، جفت اعداد یا دو کا اضعاف وغیرہ)۔ استاد اس موقع پر صرف ان کے جوابات سن لیتے ہیں کچھ تبصرہ نہیں کرتے۔
۱۱) اب استاد اگلی موافق اور غیر موافق مثال ۳ اور ۷ بالترتیب پیش کرتے ہیں۔ یہ طلباء کو مزید مثالوں کی جانچ کے ذریعے سے اپنے قیاسات کو پرکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔
۱۲) کچھ اور مثالیں پیش کی جائیں گی اور طلباء کو اندازہ کرنے کے لئے کہا جائے گا۔ استاد کوئی اشارہ نہیں دیتے، وہ صرف زیادہ سے زیادہ مثالیں پیش کرتے ہیں جب تک طلباء اس تصور کے اوصاف کو پہچاننے کے قابل نہ ہو جائیں۔
۱۳) ایک بار جب طلباء ان خصوصیات کو پہچان لیں تو وہ اس قابل ہو جاتے ہیں کہ تصور کی تعریف بیان کرسکیں ۔ استاد ان سے پوری کلاس میں با آوازِ بلند بتانے کے لئے کہتے ہیں۔(طلباء جواب دے سکتے ہیں کہ آپ کے ذہن میں جو عدد ہے وہ‌کسی دوسرے عدد سے قابلِ تقسیم نہیں ہے )۔
۱۴) استاد مزید سوالات کی مددسے انھیں صحیح تعریف تک پہنچنے میں مدد کر سکتے ہیں۔
۱۵) استاد طلباء سے اس تصور پر مبنی مزید مثالوں کا مجموعہ تیار کرنے کے لئے کہتے ہیں۔
۱۶) ایک بار یہ ہو جائے،اس کے بعد استاد طلباء سے ان کے سوچنے کے طریقے کار پر سوال کرتے ہیں جس کی ‌انھوں نے پیروی کی تھی ۔ وہ کیا قیاس تھا جو انھوں نے تیار کیا تھا ؟ اس کے پیچھے کیا علت کار فرما تھی، کونسے قیاسات کو انھوں نے خارج کیا تھا اور کیوں؟
۱۷) اب طلباء کے اخذِ تصور کو جانچئے ۔ استاد ان‌سے دئیے گئے اعداد کے ایک مجموعے کی مفرد اور غیر مفرد اعداد کی بنیاد پر درجہ بندی کرنے کے لئے کہہ سکتے ہیں۔ یہاں CAM کے مطابق کام کرنے کے کچھ اشارہ جات ہیں ۔
۱) ابتدائی مرحلے میں دی گئی موافق اور غیر موافق مثالیں اس طرح ہوں کہ وہ مختلف قیاسات کو ابھاریں ۔ اس سے طلباء میں دئیے گئے مثالوں کے تقابل میں اپنے قیاسات کو پرکھنا پڑے گا اور بعد کے مراحل میں اسے خارج بھی کرنا پڑے گا۔
۲) ان تمثیلات کا ذہن میں تسلسل کے ساتھ ہونا لازمی ہے۔
۳) مثالوں کو پاؤر پؤانٹ ، او ایچ پی ، فلیش کارڈز یا تختہ سیاہ (بلیک بورڈ) کسی بھی ذریعے سے پیش کیا جا سکتا ہے۔
۴) طلباء ، اساتذہ کے ذریعے دی گئ مثالوں پر انفرادی یا اجتماعی طور پر کام کر سکتے ہیں۔ CAM ایک انفرادی سرگرمی بھی ہو سکتا ہے یااس پر چھو ٹے چھوٹے حلقوں میں اجتماعی طور پر بھی کام‌ہو سکتا ہے۔
۵) یہ اہم ہے کہ طلباء تصور کے اوصاف کی شناخت کریں نہ کہ محض ان کا نام یاد رکھیں۔
۶) طلباء کی حوصلہ شکنی نہ کریں اور نہ ہی ابتدائی مرحلے میں ان کے کئے گئے اندازے کے لئے “ہاں /نہیں ” میں جواب دیں ۔ بعد کے مراحل میں پیش کئے جانے والی مثالوں کی بناء پر انہیں خود اپنے قیاسات کو پروان چڑھانے اور غلط قیاسات کو خارج کر نے دیں۔
۷) اگر کوئی تصور کسی ذیلی تصور کے ذریعے بیان کیا گیا ہے ( مثلاً ایک کثیر الاضلاع ، مستوی شکل ، بند شکل، متعدد الاضلاع وغیرہ کی اصلاح میں بیان کیا جاتا ہے) تو اس ماڈل سے ثابت کرنا ایک تھکا دینے والا عمل ہے ۔ بہتر ہے کہ اس کو کسی دریافت سے منسلک کیا جائے۔
۸) طلباء جب کام پر ہوں تو استاد کو کلاس روم میں گشت کرنی چاہیے۔اس وقت میں وہ روایتی خانہ پوری یا طلباء کی سرگرمیوں کا حساب رکھ سکتے ہیں۔
۹) طلباء کو ہر زمرے میں قیاس کی تعریف کرنے کے لئے خاصہ وقت دیجیۓ۔
۱۰) استاد آپ کی مثالوں کو ہاں یا   نہیں سے موسوم بھی کر سکتے ہیں۔
اختتامی نتائج:
روایتی طرز تعلیم کے مقابلے میں تصور اخذ کرنے والے ماڈل میں کئی فائدے ہیں۔ یہ طلباء میں معلومات پر عمل کرنے کے ہنر کو نکھارتا ہے ۔ طلباء بہتر تجزیاتی مفکر بنتے ہیں۔ ان کی تنقیدی فکر تیز ہوتی ہے کیونکہ انھیں اپنی فکر اور سوچ کو بیان کرنا ہوتا ہے۔ اور طلباء اپنے سوچ کی تعریف و توضیح بیان کرنے میں زیادہ ماہر ہو جاتے ہیں۔ اگر منصفانہ انداز میں یہ ماڈل استعمال کیا جا ئے تو یہ ریاضی کو بطور تفریح ریاضی سیکھنے میں طلباء کی مدد کر سکتا ہے۔

نوٹ: ارون نائیک بطور ماہر تعلیم و درس و تدریس، عظیم پریم جی فاؤنڈیشن کے ساتھ کام کرتے ہیں ۔ وہ گذشتہ ۸ سالوں سے اساتذہ کے ساتھ کام کر رہے ہیں، اور تدریسی تربیت پر کئی ورکشاپ منعقد کر چکے ہیں۔ ان سے
[email protected]
پر ربط کیا جاسکتا ہے۔

بہ شکریہ : لرننگ کرو (Learning Curve)

Author: Farhan Sumbul

تعلیمی اور پیشہ ورانہ لیاقت کے اعتبار سے سافٹ ویئر انجینئر ہیں. اردو زبان میں درس و تدریس کے مشاغل سے دلچسپی رکھتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے