ریاضی اور قومی نصابی ڈھانچہ

ریاضی علم اور تجزیہ کے قدیم ترین شعبوں میں سے ایک ہے اور عرصہ دراز سے انسانی سوچ کا مرکزی جز سمجھا جاتا ہے ۔ کچھ لوگ اسے سائنس کہتے ہیں تو کچھ فن ، یہاں تک کہ کچھ لوگ اسے زبان سے بھی منسوب کرتے ہیں ۔ ایسا لگتا ہے کہ اس میں تینوں کےاجزاشامل ہیں ، پھر بھی یہ اپنے آپ میں ایک زمرہ ہی ہے ۔ این۔سی۔ایف [قومی نصابی ڈھانچہ یا نیشنل کریکلم فریمورک] کے مطابق اسکولوں میں ریاضی کی تعلیم کا بنیادی مقصد بچے کی سوچ کو ریاضی کے سانچہ میں ڈھالنا ہے۔ واضح افکار اور قیاس کو منطقی نتائج تک اخذ کرنا ریاضی کے کار عظیم کا مرکز ہے ۔ سوچنے کے یوں تو کئی طریقے ہیں لیکن ریاضی سے جس طرح کی سوچ کوئی سیکھتا ہے وہ تجرید کا استعمال اور مسائل کے حل کی طرف پیشرفت کی قابلیت پیدا کرتی ہے ۔

این۔سی۔ایف اسکولی ریاضی کا وقوع ایک ایسی صورتحال میں تصور کرتا ہے جہاں:

۱۔ بچے ریاضی سے لطف اندوز ہونا سیکھیں نہ کہ اس سے خوف زدہ ہونا ۔

۲۔ بچے ‘اصل ‘ ریاضی سیکھیں جو کہ فارمولہ اور میکانکی طریقہ کار سے زیادہ ہے۔

۳۔ بچے ریاضی کو اس نکتہ نظر سے دیکھیں کہ جس کے متعلق گفتگو کی جائے ، جس کے ذریعہ رابطہ کیا جائے ، جس پر آپس میں گفتگو ہو اور جس پرمل کر کام کیا جائے ۔

۴۔ بچے با معنی سوالات کھڑے کرتے اور انھیں حل کرتے ہوں ۔

۵۔ بچے تجرید کے استعمال سے تعلقات کا ادراک کریں ، خاکہ کو دیکھیں ،استدلال کریں اور بیان کی حقانیت یا جھوٹ پر مباحثہ کریں۔

۶۔ بچے ریاضی کی بنیادی ساخت کو سمجھیں؛ حسابیات،الجبراء،جیومیٹری اور علم مثلثات {ٹرگنامیٹری}، یہ اسکولی ریاضی کے بنیادی اجزا ہیں اور یہ تجرید، ساختیت اور عمومیت کیلئے طریقہ کار فراہم کرتے ہیں۔

۷۔ اساتذہ سے امید ہے کہ وہ ہر بچے کو درس گاہ میں اس یقین کے ساتھ سکھائیں کہ ہر کوئی ریاضی سیکھ سکتا ہے ۔

دوسری جانب این۔سی۔ایف نے ان مشکلات کی بھی فہرست مرتب کی ہے جو ہمارے مدرسوں میں ریاضی کی تدریس میں پیش آتی ہیں جو کہ حسب ذیل ہیں ۔

۱۔ بچوں کی اکثریت میں ریاضی کے متعلق خوف اور ناکامی کا احساس ۔

۲۔ ایسا نصاب جو بیک وقت با صلاحیت اقلیت اورخاموش رہنے والی اکثریت دونوں کو نا امید کرتاہے ۔

۳۔ تشخیص اور جانچ کے خام طریقے جو اس تصور کو بڑھاوا دیتے ہیں کہ ریاضی ایک مشینی انداز میں کرنے کا کام ہے۔ سوالات ، مشقیں اور جانچ کے طریقے میکانیکی اور مکرر ہیں اور حساب کرنے پربہت زیادہ زور دیتے ہیں ۔

۴۔ اساتذہ کی تیاری میں کوتاہی اور ریاضی کی تدریس میں مدد نہ ملنا ۔

۵۔ سماجی امتیازات جو اکثر ریاضی کی تعلیم میں منعکس ہوتے ہیں ، دقیانوسی خیالات کی ترویج کر تے ہیں مثلاً لڑکے ریاضی میں لڑکیوں سے بہتر ہیں ۔ بہر حال، مسئلہ یہ ہے کہ حساب کرنا بہت مشکل ہو جاتا ہے اور حساب میں پیش قدمی کرنا اور بھی مشکل ہوجاتا ہے ۔

اسلئے این۔سی۔ایف کی سفارشات ہیں کہ:

۱۔ ریاضی کی تدریس کےارتکاز کو نصابی مواد کی تدریس جیسے کمتر اہداف سے نکال کر ریاضی سیکھنے کے ماحول جیسے بلند اہداف کی جانب منتقل کرنا ، جہاں مسائل کے حل کے باضابطہ طریقے،انکشاف کا استعمال ، تخمینہ و قریبی اندازے ،بہتر کی کھوج ،خاکوں کا استعمال، بصارتی شعور کی عکاسی ،تشبیہ ،استدلال اور ثبوت، تعلق بنانااور ریاضی مراسلے و رابطے فوقیت پاتے ہیں ۔

۲۔ ہر طالب علم کو کامیابی کے احساس کے ساتھ مشغول رکھنا اور ا بھرتے ریاضی داں کے لیے تصوراتی چیلنج دینا ۔

۳۔ طلبا کو جانچنے کے طریقوں کو طریقہ کار یا پروسیس کے علم کے بجائے ریاضیت کی صلاحیت کی جانچ کیلئےتبدیل کرنا ۔

۴۔ اساتذہ کو انواع و اقسام کےریاضی وسائل بہم پہنچانا ۔

این۔سی۔ایف اس بات پر زور دیتا ہیکہ بچوں کے ذہن سے ریاضی کا خوف نکالا جائے ۔ این۔سی۔ایف ۔ ایک ہی طریقہ کے استعمال سے ایک ہی  صحیح  جواب ڈھونڈنے کے استبداد سے ریاضی کو آزاد کرانا چاہتا ہے۔اور، زور سیکھنے کے ایسے ماحول پردیتا ہے کہ جو بچوں کو شرکت کی دعوت دے، بچوں کو مائل کرے اور انہیں کامیابی کا احساس فراہم کرسکے۔

سیکھنے کے طریقے:

این۔سی۔ایف۔یہ بتاتا ہیکہ سوالات کو حل کرنے کےعوامی طریقے اسکول کے مختلف مدارج میں تدریج کے ساتھ سکھائے جاسکتے ہیں ۔ تجرید ، مقدار کا تعین ، تشبیہات ،مسائل کا تجزیہ، سادہ صورتحال میں تبدیل کرنا، یہاں تک کہ قیاس سے تصدیق کی مشقیں۔ کئی سوالات کو حل کرنے میں کار آمد ہوتے ہیں۔ مزید بر آں جب بچے پیش رفت کے مختلف طریقے سیکھیں گے تو ان کے ہنر مزید ترقی پائینگے اور بہترین طریقہ کے تعین کی صلاحیت بھی پروان چڑھیگی ۔ ریاضی ایک عین سائنس ہونے کے اعتقاد کے بالمقابل بچوں کو انکشاف اور تھمب رولس سے بھی آگاہ کرانا چاہئے۔ مقداروں کا تخمینہ اور مطلوب حل کا قیاس ایک ضروری ہنر ہے ۔ تصورکی آنکھ سے دیکھنے اور استحضار جیسے ہنر کو ریاضی ترقی دے سکتا ہے۔ مقدار ،اشکال اور خاکوں کو استعمال کرکے صورت حال کو و ضع کرنا ریاضی کا بہترین استعمال ہے ۔ ریاضی تصورات کو مختلف طریقوں سے ظاہر کیا جاسکتا ہے، اور یہ اظہارات مختلف پس منظر میں مختلف مقاصد کی تکمیل کرتے ہیں ۔ مثلاً ایک تفاعل الجبرائی شکل یا گراف کی شکل میں لکھا جاسکتا ہے ۔ پ/ق کو کسی سالم عدد کے جز کو ظاہر کرنے کیلئے استعمال کرسکتے ہیں ، لیکن یہ ‘پ’ اور ‘ق’ دو ہندسوں کے خارج قسمت کو بھی ظاہر کر سکتا ہے۔ کسر کے متعلق یہ بات جاننازیادہ نہ سہی مگر کسر کے حسابات جاننے جتنا ہی اہم ہے ۔ ریاضی اور تعلیم کے دوسرے مضامین کے ما بین ربط پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ جب بچے گراف بنانا سیکھیں تو انہیں سائنس حتی کہ علم الارضیات کے بھی عملی روابط{فنکشنل ریلیشنشپ}پر سوچنے کیلئے متوجہ کرانا چاہئے۔ بچوں کو اس حقیقت کو سراہنا چاہیے کہ ریاضی سائنس کی تعلیم میں ایک موثر و معاون آلہ کار ہے ۔

ریاضی میں منظم استدلال کی اہمیت پر بہت زیادہ زور نہیں دیا جاسکتا ۔ اور اس کا جمالیات اور لطافت کے تخیل سے گہرا تعلق ہے جو ریاضی دانوں کو بہت عزیز ہے ۔ ثبوت اہم ہے،لیکن استنباطی ثبوت کے ساتھ بچوں کویہ بھی سیکھنا چاہیے کہ تصاویر اور توضیع کب ثبوت فراہم کرتے ہیں ۔ ثبوت ایک عمل ہے جو شبہ رکھنے والے فریق کو مطمئن کرتا ہے ۔ اسکولی ریاضی کو چاہیے کہ وہ ثبوت کو بحث کے ایک منظم طریقے کے طور پر پروان چڑھائے ۔ مقصد، دلائل کو وضع کرنا ، دلائل کو جانچنا ، قیاس کرنا اور اسے پرکھنا اور اس بات کا فہم پیدا کرنا ہیکہ توجیہ کے مختلف طریقے ہوتے ہیں ۔
این۔سی۔ایف ریاضی گفتگو کی بھی بات کرتا ہے ، اسلئے کہ یہ متعین ہے اور زبان کا غیر مبہم استعمال ہوتا ہے اور تشکیل میں سختی سے کام لیا جاتا ہے، جو کہ ریاضی کے استعمال کی اہم خصوصیات ہیں ۔ اصطلاحات {جارگن}کا ریاضی میں استعمال دانستہ ،با شعور اور سلیقہ بند ہے ۔ ریاضی داں اس بات پر بحث کرتے ہیں کہ موزوں ترین اشارہ یا علامت کیا ہوتی ہے کیونکہ ایک اچھا اشارہ با معنی ہوتا ہے اور یہ مانا جاتا ہے کہ تصورکا تعاون کرتا ہے ۔ جیسے جیسے بچے بڑے ہوتے ہیں انھیں اس طرح کے قواعد کی اہمیت کی قدر کرنے کی تعلیم دی جائے ۔ اس کے معنی اس موقع پر یہ ہونگے کہ مساوات کو ترتیب دینے کو اتنی ہی فوقیت دی جائے جتنا انھیں حل کرنے کو دی جاتی ہے۔

نصاب کی تنظیم
اسکول کے مختلف مدارج کے لیے این۔سی۔ایف حسب ذیل سفارشات کرتا ہے ۔

۱۔ پری- پرائمری: پری-پرائمری کے درجے میں تمام مضامین کھیل کے ذریعہ سکھائے جائیں بجائے اس کے کہ معلمانہ انداز اختیار کیا جائے ۔ اعداد کے تسلسل کو زبانی یاد کرنے کے بجائے بچوں کو اسے سمجھ کر سیکھنا چاہیے ، چھوٹے مجموعوں کے پس منظر میں ، اور ‘لفظی کھیل اور گنتی’ ،’گنتی اور مقدار’ کے ربط کے ذریعہ ۔ ایک بار میں ایک جہتی سادہ اور سہل موازنہ اور زمرہ بندی کرنا ، اشکال اور ثنویت(جوڑی) کی شناخت اس مرحلے میں سیکھنے کے موزوں ہنر ہیں ۔ اس مرحلے اور آنیوالے مراحل میں بچوں کو مروجہ طریقوں کے بجائے آزادی سے زبان کا استعمال کرتے ہوئے اپنے خیالات کے اظہار کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے۔

۲۔ پرائمری {تحتانیہ}: پرائمری درجہ میں بچوں کے اندر ریاضی میں دلچسپی اور اسکے تئیں مثبت رویہ پروان چڑھانا اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ تصوراتی اور استنباطی صلاحیت کا فروغ ہے۔ ریاضی کے کھیل اور مشاغل ، پہیلیاں اور کہانیاں ریاضی اور روز مرہ کی سوچ کے ما بین تعلق پیدا کرنے میں اور ایک مثبت انداز فکر کو پروان چڑھانے میں معاون ہوتے ہیں ۔ اعداد اور ان کے استعمال کے علاوہ ، اشکال، زمانی و مکانی تفہیم ، خاکے ، پیمائش اور اعداد و شمار{ڈاٹا} کے برتاو کو بھی ضروری اہمیت دی جانی چاہیے ۔ تصورات کو اخذ کرنے میں بچوں کا ‘حقیقی’ سے ‘مجرد’ تک کا سفر نصاب میں لازمی طور پرشامل ہونا چاہئے۔ حسابی ہنر کے علاوہ ، خاکوں کے اظہار ، پہچان، اور وضاحت پر، مسائل کے حل کے لیے تخمینہ اور اندازے پر ، تعلقات بنانے پر اور مواصلات و استدلال کے لیے لسانی مہارت پر زور دیا جانا چاہیے۔

۳۔ اپر – پرائمری {اعلی تحتانیہ}:اس درجے میں طلباء کو پہلی مرتبہ تجرید کردہ قوی تصورات کے اطلاق کا مزہ لگتا ہے جو سابقہ تجربات اور تعلیم کو مختصرکردیتے ہیں۔ یہ انھیں پرائمری درجے میں سیکھے ہوئے بنیادی تصورات کوصلاحیتوں کو مستحکم کرنے کے قابل بناتا ہے اور یہ ‘عالمی ریاضی کی خواندگی’ کے نقطہ نظر سے بہت ضروری ہے ۔ طلباء کو الجبرائی علامات اور مسائل کے حل اور عمومیت میں انکے استعمال ، شکل اور جگہ کا منظم مطالعہ اور پیمائش کے علم کو مستحکم کرنے سے متعارف کیا جاتا ہے۔ اعداد و شمار{ڈاٹا} کو برتنا، اظہار اور تاویل، معلومات سے برتاو کی صلاحیت کا ایک بڑا حصہ ہیں اور جو ایک اہم ہنر ہے۔ اس درجے میں سیکھنا دراصل بچوں کو مکانی استدلال اور تصور میں دیکھنے کی صلاحیت کو نکھارنے کا ایک موقع دیتا ہے۔

۴۔ سکینڈری {فوقانیہ}: طلباء اب ریاضی کی بناوٹ کو ایک مضمون{سبجیکٹ} کے طور پر سمجھنے لگتے ہیں ۔ اب وہ ریاضیاتی مواصلات {میتھیمیٹیکل کمیونکیشن}کی خصوصیات سے مانوس ہوتے ہیں ۔ مثلاً ، الفاظ اور تصورات کی محتاط تعریف ،ان کو ظاہر کرنے کیلئے علامات کا استعمال ،بعینہ بیان کی گئی تجاویز اور ان کے جواز میں دیئے جانے والے ثبوت ۔ یہ پہلو خصوصیت کے ساتھ جیو میٹری کے شعبہ میں فروغ پاتے ہیں ۔ طلباء الجبراء کو سہولت کے ساتھ سیکھتے ہیں جو صرف ریاضی کے اطلاق میں ہی نہیں بلکہ ریاضی ہی میں جواز اور ثبوت مہیا کرنے میں بھی بہت اہم ہے ۔
اس مرحلہ میں ، طلباء اپنی سیکھی ہوئی صلاحیتوں اور تصوارات کے اشتراک سے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت {پرابلم سالونگ سکل }کو پروان چڑھاتے ہیں۔ ریاضیانہ نمونہ سازی یا ریاضی کے ماڈل بنانا، اعداد و شمار کا تجزیہ اور تفہیم جو اس سطح پر سکھائے جاتے ہیں ،اعلی ریاضیانہ خواندگی کو مستحکم کر سکتے ہیں۔ خاکوں اور تعلق کا انفرادی و اجتماعی تجزیہ کرنا،تصور میں دیکھنا اور عمومیت، تاویل کرنا اور اسے ثابت کرنا اس سطح کیلئے اہم ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی موزوں آلہ جات کے استعمال سے کی جاسکتی ہے جس میں ریاضی کی تجربہ گاہ اور کمپیوٹرس میں استعمال ہونے والے ٹھوس نمونہ جات شامل ہیں ۔

۵۔ ہائیر سیکنڈری { اعلی فوقانیہ }:
اس سطح پر ریاضی کے نصاب کا مقصد طلباء کو ریاضی کے وسیع اور مختلف النوع اطلاق سے روشناس کرانا ہے اور انھیں اس قابلیت کیلئے ضروری بنیادی آلہ جات سے آراستہ کرنا ہے ۔ اس سطح پر اکثر ‘طول ‘ بمقابل ‘عرض’ کے متضاد تقاضوں میں محتاط انتخاب کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ۔
جانچ یا اسسمینٹ : این۔سی۔ایف۔ یہ سفارش کرتا ہے کہ بورڈ کے امتحانات کی ساخت کی تنظیم نو اسطرح کی جائے کہ ریاستی سطح پر حاصل ہونے والی سند کی اہلیت علم ہندسہ یا اعداد سازی ہو تاکہ ریاضی میں ناکام ہونے کے امکانات کم ہوں ۔ اعلی معیار کیلئے یہ سفارش کی گئی ہے کہ امتحانات ، تصورات کے فہم اور قابلیت کو پرکھنے کیلئے ہوں۔
این۔سی۔ایف۔ کا بہترین ریاضی تعلیم کا تصور دو مقدموں پر مبنی ہے کہ تمام طلباء ریاضی سیکھ سکتے ہیں اور تمام طلباء کو ریاضی سیکھنا چاہیے ۔ اسی لیے یہ بہت لازمی ہے کہ اعلی ترین معیار کی ریاضی تعلیم سبھی طلباء کو دی جائے ۔

مثالی مسئلہ:

۱۔ اگر آپ جانتے ہیں کہ 235 + 367 = 602، تو 234+269 = ؟ کتنا ہوگا ۔ آپ نے کس طرح جواب تلاش کیا؟
۲۔ 5384 میں ایک ہندسہ کو تبدیل کریں۔ عدد میں بڑھوتری ہوئی یا کمی؟ کتنی؟


مصنف: اندو پرساد عظیم پریم جی فاونڈیشن بنگلور کے علمی اور تعلیمی شعبہ کی صدر ہیں ۔ اس سے قبل وہ کرناٹک اور تامل ناڈو میں 15 سال تک مختلف ذہنی ضروریات رکھنے والے بچوں کے مدرسہ میں بطور معلمہ خدمات انجام دیتی رہی ہیں ان سے حسب ذیل ای میل پر رابطہ کیا جاسکتا ہے ۔
[email protected]

مترجم: سید نثار احمد

بشکریہ – لرننگ کرو ریاضی پر خصوصی شمارہ

Author: Syed Nisar Ahmed

نثار احمد نےریاضی میں ایم ایس سی کیا ہے اور فی الوقت دکن کالج آف انجنیرنگ اینڈ ٹکنالوجی میں لکچرر ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے