کھیل کے ذریعے احساس و جذبات کی نشوونما۔ آخری قسط

پہلی قسط کےلئے لنک پر کلک کریں ۔

آپ کو مختلف شکل اور سائز کی اشیاء کا مجموعہ درکار ہوگا۔ ایک وقت میں ایک چیز پکڑ کر رکھیں اور بچوں سے  پوچھیں کہ وہ  کیا ہے۔ سب  واضح طور پر ایک ہی جواب دیں گے۔اب ان کی  تخلیقیت کے تار چھیڑیں اور پوچھیں کہ وہ چیز اور کیا ہو سکتی ہے۔  انہیں تھوڑا وقت دیں۔ جب تک ان کا تخلیقی عرق نکلنا شروع ہو جائے گا۔ کبھی کبھی جب وہ جواب سے خالی ہو جاتے ہیں، تو آپ کو کچھ سوال پوچھ کر ان کے دماغ کے پیراشوٹ کھولنے میں ان کی مدد کرنی پڑ سکتی ہے جیسے، “یہ چیونٹی کا کیا ہو سکتا ہے؟ اس دیو ہیکل کا کیا ہوسکتا ہے؟ آپ کٹورا، کوسٹر، چمچ، بوتل وغیرہ جیسی چیزوں سے شروع کرتے زیادہ بے ترتیب شکل والی چیزوں کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔

یہ ایک سادہ سی مشق ہے جو کھیل کھیل میں بچوں کو ظاہری صورتوں کے مغائر بھی دیکھنے کے لیے آمادہ کرتی ہے۔ اس کے نتائج دور رس ہیں۔ ان کے اذہان کو کشادہ کرتے ہوئے چیزوں اور افراد کے تئیں ظاہری شکل کے مغائرامکانات کو تلاش کرنے کا کام کرتے ہیں۔  وہ افراد کے بارے میں ظاہری باتوں کے مطابق رائے قائم کرنے سے گریز کرنا سیکھتے ہیں، بلکہ وہ افراد کے اندر موجود امکانات کو سمجھنے کے لیے آمادہ ہوتے ہیں۔ یہ ان کے نقطہ نظر کو وسیع کرتا ہے اور انہیں ایک جامع عالمی نظریہ دیتا ہے۔ یہ کھیل کھیلنا اساتذہ کے لیے بھی ایک اچھی یاد دہانی ہے کہ وہ ہر بچے کے اندر موجود بے پناہ امکانات کے لیے اپنے ذہن کو کھلا رکھیں۔

معمولی چیزوں میں جادو

یہ واقعی ایک جادوئی طریقہ ہے جو ہمارے اردگرد کی ہر معمولی چیز کو کھیل کھیل میں تبدیل کرنے کی قوت رکھتا ہے۔ انتھروپمورفزم (اوتار لینا) جو قدرتی طور پر ایک بچے میں آتا ہے، سادہ الفاظ میں انسانی خصوصیات ، جذبات، اور طرز عمل کو انسانی یا دیگر غیر انسانی چیزوں (بشمول اشیاء، پودوں اور مافوق الفطرت مخلوقات) سے منسوب کرنا ہے۔  بچے اسے بطخ کی طرح پانی میں لے جاتے ہیں اوراساتذہ چیزوں کو دیکھنے کے اس نئے انداز کا تجربہ کر کے حیران ہوتے ہیں۔

کھیل کے مندرجہ بالا فوائد کے علاوہ، اس قسم کی چنچل سوچ دو اہم صفات کی بنیاد  مضبوط کرنے میں مددگار ہوتی ہے: ہمدردی اور تعلق، جو خوشی اور ہمدرد ذہنیت کو ڈھالنے میں بہت  اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

 شروعات  کرنے کا ایک آسان ترین طریقہ یہ ہے کہ کوئی بھی چیز کلاس میں لائی جائے۔ یہ کنکر، پھول، پتی، گیند، کپ، چمچہ، چابی یا کنگھی  کچھ بھی ہو سکتی ہے۔ سب کو اسکا مشاہدہ کرنے دیں یا آن لائن کلاس میں بچوں کو اسے دکھائیں۔ اب بچوں سے اس پر غور کرنے کو بولیں کہ یہ عام طورپر کہاں پایا یا رکھا جاتا ہے، اور درج ذیل میں سے ہر ایک کی فہرست بنائیں:

1۔ یہ کیا دیکھ رہا ہوگا؟

2۔   یہ کیا سن رہا ہوگا ؟

3۔ آپ کو یہ کیسا لگتا ہے؟

یہ اہم ہے کہ ایک وقت میں ایک ہی  سوال پوچھا جائے تاکہ بچے ایک وقت میں ایک ہی فہرست بنانے پر توجہ دیں۔ اس کے علاوہ، انہیں پیراگراف اور جملے کے بجائے صرف ایک لفظ لکھنے  چاہئے۔ کیونکہ یہ زبان یا تحریری مشق نہیں ہے بلکہ ان کی تخلیقی شریانوں کو موڑنے کا ایک طریقہ ہے۔ یہ پُر لطف  مشق ہر بار ایک نئی چیز کے ساتھ کی جا سکتی ہے۔

4۔  اگلا مرحلہ، دو چیزوں کے مابین مکالمہ کی کوشش اور تصور کرنا ہے۔ یہ دو منٹ کے کیپسول میں بھی  کیا جا سکتا ہے: چاک کے ٹکڑے نے میز سے کیا کہا؟ چائے کی پیالی نے چمچے سے کیا کہا؟ آپ کے اسکول کے بیگ نے کرسی سے کیا کہا؟

   کھیلنےکے وقت: یاد رکھنے کی چیزیں

 کھیل دراصل پڑھانے پر مرکوز ہونے کے بجائے سیکھنے پر مرکوز ہوتا ہے۔ یہ بڑوں کو دعوت دیتا ہے کہ وہ اپنا کردار ادا کریں اور ان کے پاس کے بچوں کے ساتھ ساتھ ان کے اندر موجود بچے سے جڑنے کا کام کریں۔ کھیل کے فوائد اکیلے بچوں کو حاصل نہیں ہوتے۔ جوانوں کو بچوں کے ساتھ مشغول ہونے اور دنیا کو ان کے نقطہ نظر سے دیکھنے کا موقع فراہم کرنے میں کھیل ایک انمول تحفہ ہے۔ یہ تناؤ سے نجات دلانے والا، ڈپریشن مخالف، بڑھاپے کو روکنے والی دوا ہے۔ایرک ایچ ایرکسن( Erik H. Erikson)  کے مطابق  ‘ کھیلنے والا نوجوان ایک اور حقیقت کی طرف قدم بڑھاتا ہے، جب کہ کھیلتا بچہ مہارت کے نئے مراحل کی طرف بڑھتا ہے۔

 تجرباتی طور پر تیار کی گئی کھیل کے وقت کی یہ سادہ اور آزمائی گئی سرگرمیاں، کلاس روم، گھر، سفر کے دوران، ڈاکٹر کی انتظار گاہ میں یا کہیں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔ وہ بچوں کو آزادانہ طور پر سوچنے، اصل خیالات کے ساتھ آنے، تخلیق کرنے، مل کر تخلیق کرنے اور اظہار خیال کرنے کا موقع دیتے ہیں۔ اس عمل میں انہیں ایک خوشگوار انداز میں تنقیدی سوچ، مواصلات، تعاون اور تخلیق کے عمل 4Cs (Critical Thinking, Communication, Collaboration and Creation)  کو بہتر بنانے کا موقع ملتا ہے۔سیکھنے کی سہولت کے لیے آسان آلات ہیں جن  پر کوئی اضافی خرچ نہیں ہوتا اور کسی بھی عمر کا فرد اس سے استفادہ  کرسکتا ہے۔  اسے کرنے کے لئے  تھوڑا سا وقت اور مضبوط ارادے کی ضرورت ہے۔

کھیل میں شامل ہونے کے دوران اساتذہ اور والدین کو یاد رکھنے کے لیے چند بنیادی نکات:

1 ۔ استاد بننے کی بجائے ایک کھلاڑی کے طور پر رہیں۔ یاد رکھیں کہ یہ خالص کھیل کا وقت ہے، جو ‘تعلیم’ کے وقت سے بالکل الگ ہے۔

اپنی عمر، قابلیت، پسند، ناپسندیدگی، طاقت، کمزوریوں اور دیگر ذمہ داریوں کے چوغہ کو اتار پھیکیں۔   جب میں بچوں کے ساتھ بات چیت کرتی ہوں، میں اس لمحے میں پوری طرح سے  موجود ہوتی ہوں، سنتی اور جواب دیتی ہوں۔ میں اپنا سیل فون رکھ دیتی ہوں اور اس سے کھیلنے کے وقت کے تقدس کو کبھی مجروح نہیں ہونے دیتی۔

2 ۔ اپنی عمر، قابلیت، پسند، ناپسندیدگی، طاقت، کمزوریوں اور دیگر ذمہ داریوں کے چوغہ کو اتار پھیکیں۔   جب میں بچوں کے ساتھ بات چیت کرتی ہوں، میں اس لمحے میں پوری طرح سے  موجود ہوتی ہوں، سنتی اور جواب دیتی ہوں۔ میں اپنا سیل فون رکھ دیتی ہوں اور اس سے کھیلنے کے وقت کے تقدس کو کبھی مجروح نہیں ہونے دیتی۔ یہ صورتحال اپنے ساتھ ایک بہترین اور خوشگوار تخلیقی تجربات کے انعام سے نوازتی ہے۔

3 ۔ آپ کو اس بات کی ایک جھلک ملے گی کہ بچے اپنی دنیا کو کس طرح دیکھتے ہیں، وہ حالات سے کیسے رجوع کرتے ہیں وغیرہ۔ ججمنٹل ہونے  کی للک کو قابو میں رکھیں۔ آپ گیم کھیلتے ہوئے جواب کی خوبیوں یا خامیوں کا فیصلہ کرنے کے لیے نہیں ہیں۔ یاد رکھیں کھیل کے دورانیے میں کوئی استاد نہیں ہوتا۔ آپ سب کھیل کے ساتھی ہو۔  بچے کہہ سکتے ہیں کہ وہ نہیں جانتے تھے، وہ چھپائیں گے، جھوٹ بولیں گے، دکھاوا کریں گے اور یہ سب قابل قبول ہے کیونکہ اس میں کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے۔ یہ صرف تصوراتی صورتحال ہیں۔ انہیں آزادانہ طور پر اظہار خیال کرنے کا موقع دےکر، آپ انہیں سیکھنے کا ایک صحت مند ماحول فراہم کر رہے ہیں۔

ایسے حالات میں، سچائی کی قدر پر خطبہ دینے کی تحریک سے گریز کریں۔ میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں کہ آپ کا اس طرح کا جواب قبول کرنا بچے کو جھوٹا بننے کی ترغیب نہیں دے گا۔ یہ صرف بچے اور آپ کے درمیان اعتماد کا رشتہ قائم کرے گا۔

ایسے ہی ایک کھیل کے دوران ایک بچی سے پوچھا گیا، ‘اگر آپ غلطی سے اپنا بہترین پارٹی فراک پھاڑ دیں تو آپ کیا کریں گی؟’ اس نے فوراً جواب دیا، ‘میں اپنی بہن پر الزام لگاؤں گی۔ ایسے حالات میں، سچائی کی قدر پر خطبہ دینے کی تحریک سے گریز کریں۔ میں آپ سے وعدہ کرتی ہوں کہ آپ کا اس طرح کا جواب قبول کرنا بچے کو جھوٹا بننے کی ترغیب نہیں دے گا۔ یہ صرف بچے اور آپ کے درمیان اعتماد کا رشتہ قائم کرے گا۔

4 ۔جب آپ اپنی تدریسی ذمہ داری میں واپس آئیں تو گیمز کے وقت کے ذاتی ردعمل کو دلیل کے طور پر استعمال نہ کریں۔ اسے ایک کتاب کے طور پر سوچیں، جب آپ کھیلنا شروع کرتے ہیں تو آپ کتاب کھولتے ہیں اور ایک بار کھیلنے کا وقت ختم ہونے کے بعد آپ اسے بند کر دیتے ہیں ۔ کھیل کا وقت ایک مقدس، سحر انگیز تعلقات کا مقام ہے۔ بلاشبہ، دن کے دورانیے میں، کوئی ایک بچہ کوئی نیا آئیڈیا لا سکتا ہے، کیونکہ ان کی تخلیقی صلاحیتں گیمز کے ذریعہ مزید بہتر ہوتی ہیں اور یہ جاری رہتا ہے۔ ایسے وقت میں، آپ کو یہ کہنےسے بچنا ہوگا کہ ‘ خیالی پلاؤ پکانا بند کرو اور توجہ دو،’ اور نرمی سے انہیں کھیل کے اگلے راؤنڈ کے لیے  کہنا پڑے گا۔

آئیے ہم اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ کھیل عیش وعشرت نہیں بلکہ ایک مطلق ضرورت ہے اور مہارت پر مبنی اکتسابی عمل کا ایک اہم ستون ہے۔ ایک بچے کی دنیا صرف گھر اور کلاس روم تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس میں ایک متحرک دنیا بھی شامل ہونی چاہیے اور ہمیں اس اندرونی دنیا کو سنوارنے کی مسلسل کوشش کرنی چاہیے۔

یہ چند پرلطف سرگرمیاں ہیں،جو کرنے میں آسان اور ان سے سیکھ حاصل کرنے کے معاملے میں غیر معمولی۔ایک مرتبہ شروع ہونے کے بعد وہ لامتناہی امکانات پیش کرتے ہیں کیونکہ یہ نہیں معلوم ہوتا ہے کہ بچے کن حیرت انگیز خیالات  کے ساتھ آسکتے ہیں۔ آئیے ہم اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ کھیل عیش وعشرت نہیں بلکہ ایک مطلق ضرورت ہے اور مہارت پر مبنی اکتسابی عمل کا ایک اہم ستون ہے۔ ایک بچے کی دنیا صرف گھر اور کلاس روم تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ اس میں ایک متحرک دنیا بھی شامل ہونی چاہیے اور ہمیں اس اندرونی دنیا کو سنوارنے کی مسلسل کوشش کرنی چاہیے۔

 

 اصل مضمون (Emotional Development Through Play)

بہ شکریہ :   Learning Curve,( Magazine,Azim Premji University) August 2021

مصنّف : محترمہ ویلن ٹینا ترویدی:

آپ   ایک مصنف، اداکار اور ماہر تعلیم ہیں۔ دون اسکول، دہرادون کے بورڈ آف گورنرز کی رکن بننے والی پہلی  طالبہ ہیں۔ آپ کے تخلیقی کاموں میں : پرفارم کرنا، اسکرپٹ لکھنا، مختصر فلموں کی ہدایت کاری، ایڈیٹنگ، ترجمہ نگاری، کہانیاں لکھنااور سنانا،  وغیرہ شامل ہے۔  [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

مترجم :    ابوالفیض اعظمیؔ

 

Author: Admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے