آنکھوں اور کانوں پر کووڈ کے اثرات

کووڈ-١٩ کے وبائی مرض کے آغاز سے ہی ذائقہ اور سونگھنے کی قوت میں کمی کو کووڈ -١٩ کی علامتوں کے طور پر تسلیم کیا گیا تھا- لیکن کچھ وقت قبل یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ اس سے بصارت اور سماعت کی حس بھی متاثر ہوئی ہے- ١٠ فیصد سے زیادہ مریضوں میں آنکھوں اور کانوں سے جڑے مسائل پیدا ہوئے ہیں جو طویل عرصے تک برقرار رہ سکتے ہیں۔ بیماری کی انتباہی علامتوں میں بخار، کھانسی یا ذائقہ اور بو میں تبدیلی کے ساتھ آنکھوں میں جلن، سماعت میں کمی یا عدم توازن کے مسائل شامل کئے جانے چاہئیے- ایسا لگتا ہے کہ یہ مرض کئی متوقع اعصابی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

یوٹاہ یونیورسٹی کے بھوپیندر پٹیل کے مطابق آنکھوں کے امراض کے ماہر لی وینلیانگ کو یہ مرض ممکنہ طور پر بنا علامت والے گلوکوما کے ایک مریض سے ملا تھا- وبائی مرض کی ابتدائی اطلاعات میں آنکھوں کا سرخ ہونا بیماری کی علامتوں میں سے ایک ہے۔

یہاں تک کہ 2003 میں سارس کے پھیلنے کے دوران سنگاپور کے محققین نے متاثرہ افراد کے آنسوؤں میں وائرس پایا- ٹورنٹو میں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنوں میں اس مرض کا خطرہ زیادہ پایا گیا جو آنکھوں کے تحفظ کا سامان استعمال نہیں کرتے تھے۔

زیادہ تر آنکھوں کے معالجوں نے وبائی امراض کے دوران اپنے دواخانے بند رکھے- اس لئے ابتدائی دور میں آنکھوں کی علامات کو نظراندار کر دیا گیا- کئی مطالعات کے مطابق وبائی امراض کے پہلے دیڑھ سال میں جمع کئے گئے ڈیٹا سے معلوم چلتا ہے کہ کووڈ سے بیمار 11 فیصد لوگوں نے آنکھوں میں تکلیف کی شکایت کی ہے- اس میں آشوب چشم اور آنکھوں کی جھلی میں سوجن سب سے عام علامتیں تھیں- دیگر علامات میں آنکھوں کا خشک ہونا، لال ہونا، خارش ہونا، دھندلا پن، چندھیانہ اور آنکھ میں کچھ گرنے کا احساس شامل ہے۔

 

مطالعات سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق کووڈ سے متاثرہ شخص آنسوؤں کے ذریعہ بھی وائرس منتقل کر سکتا ہے- ووہان سے اٹلی جانے والی ایک 65 سالہ خاتون  میں کھانسی، گلے میں خراش اور دونوں آنکھوں میں آشوب چشم کی علامات پائی گئی- اگرچہ اسپتال میں داخل ہونے کے 20 دن بعد آشوب چشم کی پریشانی تو دور ہو گئی لیکن 27 ویں دن آنکھوں سے لئے گئے نمونوں میں وائرل آراین اے پاے گئے- اٹلی کے 2020 کے بہار کے موسم میں اسپتال میں داخل 91 میں سے 52 مریضوں کی سانس کی نلی سے لئے گئے نمونوں میں منفی نتیجے آنے کے بعد بھی آنکھوں کی سطح پر سارس۔کوو-2 پائے گئے۔بندروں پر کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ وائرس آنکھوں کے راستے سے بھی جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔

کووڈ سے متاثر بچہ!

آنکھوں سے جڑے مسائل کے علاوہ سننے اور توازن بنانے میں مشکل بھی سارس-کووڈ-2 انفیکشن کی علامت ہو سکتی ہے- یونیورسٹی آف لیتھبرج کی آڈیولوجسٹ اور کوگنیشن نیورو سائنٹسٹ زہرہ جعفری اور ان کے دوستوں نے اپنی تحقیق میں 12 فیصد مریضوں میں چکّر آنے، 4.5 فیصد میں کان بجنے اور 3 فیصد میں سماعت کا نقصان پایا۔

مجموعی طور پر ایسا لگتا ہے کہ بینائی اور سماعت کی علامتوں کو بھی انتباہی علامات میں شامل کیا جانا چاہئے۔

سورس : Srote Features

مترجم: محمد زبیر صدیقی

Author: Admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے