علم طبیعیات میں نوبیل انعام

مترجم : زبیر صدیقی

اس سال طبیعیات کا نوبیل انعام تین سائنسدانوں کو دیا گیا ہے- ان تینوں نے آزادانہ طور پر کام کرتے ہوئے پیچیدہ نظاموں اور مظاہر کا مطالعہ کرنے کے طریقے تیار کیے اور آب و ہوا کو سمجھنے کے لئے ماڈل تیار کرنے میں مدد کی۔ پرنسٹن یونیورسٹی، امریکا کے سیؤ کورو اور میکس پلانک میٹرولوجی ڈپارٹمنٹ، جرمنی کے کلاؤس حیسلمان نے زمین کی آب و ہوا کے بارے میں ہمارے علم کی بنیاد رکھی اور یہ دکھایا کہ ہم انسان اس پر کیسے اثرانداز ہوتے ہیں- اٹلی کی سیپینزا یونیورسٹی کے جارجیو پیریسی نے بے ترتیب مظاہر کو سمجھنے کے میدان میں انقلابی کام کیا ہے

پیچیدہ نظام وہ ہوتے ہیں جو بہت سے اجزاء پر مشتمل ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ مختلف طریقوں کے ساتھ تعامل کرتے ہیں- ظاہر ہے، ان کا خلاصہ علم ریاضی کی مساوات میں نہیں کیا جا سکتا- باز اوقات تو وہ محض اتفاق کے قابو میں ہوتے ہیں۔اب موسم کو ہی لے لیں- موسم نہ صرف بہت سے عوامل سے متاثر ہوتا ہے بلکہ باز اوقات ابتدا میں لمحے کا انحراف غیر معمولی اثرات کا باعث بنتا ہے- منابے، حیسلمان اور پیرسی نے ایسے ہی مظاہروں کو سمھنے اور انکے طویل مدتی ترقی کی پیشنگوئی کرنے میں تعاون کیا ہے۔

منابے زمین کی آب و ہوا کے طبعی ماڈل کی مدد سے یہ دکھانے کے قابل رہے کہ کیسے ماحول میں کاربن ڈائی آکسائڈ کے بڑھنے سے زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ ہوا ہے ۔اسی کام کو آگے بڑھاتے ہوئے حیسلمان نے ایک ایسا ماڈل تیار کیا جس میں موسم اور آب و ہوا کی کڑیوں کو جوڑا جا سکتا ہے- انہونے ایسے سگنل بھی تیار کئے جن کی مدد سے آب و ہوا پر انسانوں کے اثرات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے- منابے اور حیسلمان کے تیار کردہ ماڈل نے واضح کیا کہ زمین کے درجہ حرارت میں اضافہ بنیادی طور پر انسانی وجہ سے کاربن ڈائی آکسائڈ کے جاری ہونے سے ہے۔

ان دونوں کے برعکس، پیرسی نے بے ترتیب پیچیدہ مادوں میں پیٹرن دریافت کئے- انکی دریافت کے نتیجے میں، آج ہم طبیعیات کے ساتھ-ساتھ علم ریاضی، حیاتیات، نیورو سائنس اور مشین لرننگ جیسے شعبوں میں مکمل طور پر بے ترتیب مادوں اور مظاہر کو سمجھنے کے قابل ہو گئے ہیں۔

سورس : Srote Features

Author: Admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے