قصہ اٹلس کا

کہانی کار : عبد المومن

سماجی علوم (سوشیل سٹڈیز)  کی کلاس جیسے ہی ختم ہوئی، راجو نے بغل میں بیٹھے نعیم سے فوری سوال کیا کہ”کیا تم جانتے ہو استاد جس ملک (موزمبیق)کا ذکر کررہے تھے وہ کہاں موجود ہے؟”۔ نعیم نے نفی میں سر ہلایا اور راجو سے واپس  سوال کیا کہ “کیا تم جانتے ہو؟”۔ راجو نے فٹ سے کہا : “بر اعظم افریقہ (افریکن کانٹیننٹ) کے جنوب مشرق (ساؤتھ ایسٹ)میں واقع ایک ملک ہے جس کا ساحل ہمارے ملک عزیز (ہندوستان) کے جنوب میں واقع سمندر بحر ہند(انڈین اوشین)’سے ملتا ہے”۔

نعیم خوش تو تھا کہ آج اس کی معلومات میں اضافہ ہواہے ( اس نے راجو کا شکریہ ادا کیا، اس کو دعا بھی دی )اور پھر اس سوچ میں پڑ گیا کہ ۔۔۔راجو اوروہ دونوں بچپن سے ایک ہی کلاس(جماعت) میں پڑھ رہے ہیں، اور ایک ہی قسم کے نصاب  ، ایک ہی قسم کے اساتذہ اورکتابوں سے مستفید ہورہے ہیں ۔۔لیکن یہ کیا بات ہے کہ راجو سماجی علوم کی اس اہم شاخ جغرافیہ(جیوگرافی)کی بہترین معلومات سے بہرہ ور ہے اور وہ خود اس سے نا آشنا؟ یہ سوال گھر تک اس کا پیچھا کرتارہا یہاں تک کہ وہ دوسرے دن اپنے پیارے اسکول“سرکاری مدرسہ فوقانیہ” کی دہلیز تک پہونچ گیا۔ دفعتاً پیچھے سے ایک آواز آئی۔ “نعیم، کیسے ہو؟” اس نے اپنا رخ پیچھے کی جانب کیا اور راجو سے گرمجوشانہ مصافحہ کیا   اور دونوں ساتھ ساتھ اپنی کلاس کی جانب چلنےلگے۔

نعیم نے بغیر کسی تمہید کےراجو سے پوچھ لیا کہ” بھائی تمہیں جغرافیہ کی اتنی اچھی معلومات کہاں سے ملیں؟”۔ راجو نے غیر ارادتاً کہہ دیا کہ ہمارے گھر میں “اٹلس آف دی ورلڈ” نامی کتاب موجود ہے جو اس کے ماموں نے پچھلے تہوار ‘بونالو ‘ میں اسے لاکر دی تھی۔نعیم کے لئے لفظ‘اٹلس’ بالکل نیا تھا۔ اس نے اس لفظ کو گرہ میں باندھ لیا۔ اور اس دن شام میں جب وہ فٹبال کھیل کر واپس لوٹا تو مغرب کی نماز سے کچھ پہلے امی ابو کی اجازت لے کر انٹرنیٹ پر لفظ ‘اٹلس’سرچ کرنے میں لگ گیا ۔۔۔۔اب وہ اگلے ہی ہفتے ہونے والی ‘عید ‘ اور اس کے بعد ملنے والی عیدی  کا انتظار کررہا تھاجس سے اس نے ٹھان لیا تھا کہ وہ نزدیکی کتابوں کی دکان سے  اٹلس آف دی ورلڈ’ کتاب خریدے گا اور کرہ ارض کی جغرافیا ئی نیر نگینیوں سے واقف ہوگا اور اس علم کو دوسروں تک بھی پہونچائے گا۔

Author: Admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے