کانچ کی گوٹیاں – اور بچوں کی صحت

مصنف : خالد پرواز

یہ محاورہ آپ نے سنا ہوگا،  پڑھو گے لکھو گے تو بنو گے نواب ، کھیلو گے کودوگے تو بنوگے خراب۔

یہ سطحی قسم کی بات ہے ، اگر تھوڑی تحقیق کی جائے تو معلوم ہوگا کھیل اور تعلیم ایک دوسرے سے وابستہ ہیں۔ نہ صرف کھیل تعلیم میں مدد کرتے ہیں بلکہ یہ تعلیم کا ذریعے بھی ہیں۔  کھیل کود نہ صرف جسمانی تندرستی کے لئے ضروری ہے بلکہ یہ ذہنی، نفسیاتی اور جذباتی نشونما کے لئے بھی اہمیت کا حامل ہے۔ کھیل، تعلیم و تربیت کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ جو لوگ کھیل کو تعلیم سے الگ کرتے ہیں اور اسکول میں  بچوں کو کھیل کے مواقع فراہم نہیں کرتے وہ تعلیم کا صحیح تصور نہیں جانتے۔ موبائل اور انٹرنیٹ کے دور میں کھیل کود کی اہمیت تو اور بڑھ جاتی ہے۔ آج بچے میدان سے دوستوں اور ساتھیوں سے دور ایک کونے میں بیٹھ کر  گھنٹوں موبائل دیکھتے رہتے ہیں، خوبصورت ماحول سے دوری اور سرگرمیوں کی کمی ان میں مختلف بیماریوں، الجھنوں  اور جنجلاہٹ کی وجہ بن رہی ہے۔ اس لئے ان کے ذہنی دباؤ ، ڈر اور خوف، اور مختلف ذہنی الجھنوں کا علاج کھیل کود ہی ہے ۔

 کھیل کود سے ان میں بہت سی صلاحیتیں  پروان چڑھتی ہیں۔ سب سے پہلے جیتے کا جذبہ  Competitive Spirit پیدا ہوتی ہے۔ جو زندگی کے لئے بہت اہم ہے۔ ہارنے کے بعد جیتنے کی کو شش  بھی ضروری ہے۔ ورنہ تھوڑی سی ناکامی سے لوگ خود کشی کرلیتے ہیں ۔ بچوں کو ہار کو برداشت کرنے کی صفت اور ہار کر جیتنے کی صلاحیت زندگی کی اہم صفت ہے جو کھیل ہم کو سیکھاتا ہے۔

دوسری چیز جو کھیل سے ہم سیکھتے ہیں وہ ٹیم اسپرٹ ہے۔ کچھ بچے ایک ٹیم بنا کر منظم طریقے سے،  منصوبہ کے ساتھ سامنے والی ٹیم کو ہرانے کی کو شش  کرتے ہیں، یہ صلاحیت ان کی زندگی میں مل جل کر کام کرنا سکھاتی ہے۔ 

 کھیل کے ذریعے ہم بچوں میں قیادت سازی کی صلاحیت پیدا کر سکتے ہیں۔ ایک کیپٹن پوری ٹیم کو منظم کرتا ہے، اس کے اشارے پر پوری ٹیم حرکت کرتی ہے۔ پوری ٹیم کو Motivateکرنا ، رہنمائی کرنا ایک بڑا کام ہے، کھیل کے ذریعے یہ صلاحیت پروان چڑھی ہے۔ عام زندگی میں قیادت کی صفت بڑی اہمیت کے حامل ہوتی ہے۔

کھیل کے ذریعے ہم بچوں کی اخلاقی تربیت کرسکتے ہیں۔ کھیل کے دوران، ہار یا جیت کے بعد نا مناسب زبان یا رویئے Attitudeکی اصلاح کی جاسکتی ہے جن کا اظہار  عام حالات میں نہیں ہوتا۔ اپنی باری کا انتظار، بے ایمانی سے بچنا ،غلطی کو قبول کر لینا کھیل کی روح Sports Man Spirit  کہلاتا ہے۔کھیل کے دوران اصولوں کی پابندی بڑی اہم ہوتی ہے ، اس پابندی کا اثر بعد میں بھی ڈسپلن Discipline کے طور پر قائم رہتا ہے۔ آج معاشرے سے روایتی کھیل ختم ہوتے جارہے ہیں۔ کھو کھو کبڈی، گلی ڈنڈا، آنکھ مچولی، جھاڑ پھلی، لگورچی، لنگڑی، ٹکلی مارنا، اچھک بلی ، شیر بکری، لو لو ٹبایا، چھینا پانی اور گولیوں کے  کھیل وغیرہ بچوں کو تفریح دینے کے علاوہ ان میں مختلف صلاحیتیں پروان چڑھانے کا ذریعے بنتے ہیں۔

گولیوں کا کھیل ایک مشہور اور قدیم  کھیل رہا  ہے۔ مصر اہرام اور قدیم تہذیبوں میں اس کے شواہد ملتے ہیں۔ اس کے ذریعے بچوں میں دماغ اور عضلات میں ہم اہنگی، توازن ، توجہ، اور مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔ ان کے ذریعے زبان اور سماجی مہارتوں کی بھی نشونما ہوتی ہے۔ اس طرح مختلف کھیل بے شمار فائدوں کا ذریعہ ہیں۔ 

ضرورت اس بات کی ہے کہ نام نہاد تعلیم کے نام پر بچوں کا بچپن چھیننے کی بجائے ان کو کھیل کے ذریعے خوشی اور زندگی کی مہارتیں دی جائیں تاکہ وہ ایک صحت مند اور کامیاب زندگی گزار سکیں۔

Author: Admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے