باغبانی کے ذریعے بچوں کو انصاف کی تعلیم

مصنف: سیمی سردانہ

مترجم: عبدالمومن

مختلف افراد کو پرورش و نشو نما کے لئے مختلف چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس حقیقت کا مظاہرہ پودوں کے ذریعے کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح مساوات اور انصاف کے درمیان فرق کو بھی پودوں کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے۔

کچھ وقت پہلے میں اپنی 5 سالہ بچی کے ساتھ باغبانی کر رہی تھی۔ میری لڑکی نے پودوں کی ضروریات کے متعلّق کئی سوالات کئے۔ اس نے پوچھا کہ سورج مکھی کے پودے کو کم اور تلسی کے پودے کو زیادہ پانی کی کیوں ضرورت ہوتی ہے۔ وہ اس بات کو لے کر تجسّس میں مبتلا تھی کہ سلاد کے پودے کی نشو نما چھاؤں میں بہتر کیوں ہوتی ہے۔ جوابات دیتے ہوئے مجھے محسوس ہورہا تھا کہ ہم باغ اور دنیا میں موجود مختلف چیزوں کی شناخت اور ضروریات کے بارے میں بات کر رہے تھے۔

source: en.wikipedia.org

بحیثیت ایک تعلیم دان میرے دماغ کی بتی جل اٹھی: کہ ایک باغ میں کاشت کاری اور مساوات و انصاف کے درمیان فرق کے شعور کو سمجھنے کا عمل ایک جیسا ہے۔ اور باغبانی کا عمومی طریقہ کار دراصل مختلف افراد کے درمیان پائے جانے والے فرق اور یکسانیت کے بارے میں بات کرنے کے لئے ممد و معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

 مجھے ہمیشہ تعجب ہوتا ہے کہ اسکولوں میں انصاف کے تصوّر پر بہت دیر بعد بات ہوتی ہے اور اس کو سمجھنا اور سمجھانا پیچیدہ عمل سمجھا جاتا ہے۔ انصاف کے تصوّر کو سمجھنے کے لئے سادہ انداز میں جیسے استعاروں کے ذریعہ سمجھا جا سکتا ہے۔ جیسا کہ میری لڑکی نے میری توجہ مبذول کروائی، یہ کام باغبانی سے ہی شروع کیا جا سکتا ہے۔

سرگرمیوں کی تشکیل:

سائنس کے سبق اور باغبانی کی مشق دیتے وقت باغ میں موجود پودوں میں فرق اور یکسانیت کا تقابل کیجئے، جیسا کہ میں نے اپنی لڑکی کے ساتھ کیا: “تلسی کو زیادہ اور سورج مکھی کو کم پانی کی ضرورت کیوں پڑتی ہے؟” گفتگو کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے پوچھئے کہ وہ “ٹماٹر اور سورج مکھی کے پودوں میں کن چیزوں میں اشتراک اور فرق دیکھتے ہیں”۔

گفتگو کے رخ کو پودوں کی پیداوار کی طرف آگے بڑھائیں۔ پوچھئے کہ سورج مکھی سے ہمیں کیا ملتا ہے اور ٹماٹر کا ہم کیسے استعمال کرتے ہیں۔ نوٹ کروائیں کہ نہ صرف پودوں بلکہ ان کی پیداوار میں بھی (جب وہ بڑے ہو جائیں) فرق ہوتا ہے  (جیسے ذائقہ کی نشو نما وغیرہ)۔

ایک باربچے باغ کے ہر پودے سے واقفیت حاصل کرلیں تب انہیں سمجھائیں حالاں کہ سب پودے ہیں لیکن الگ الگ دکھتے ہیں اور ان سب میں مختلف خصوصیات اور ضروریات ہوتی ہیں۔ طلباء کو بتلائیں کہ وہ اسی خیال کا لوگوں پراطلاق کریں۔ پوچھئے کہ  وہ آپس میں کیا کیا یکسانیت اور فرق  دیکھتےہیں۔ بچوں کومختلف پودوں کا تقابل کرتے ہوئے نقشہ بنانے کو بولیں۔

اصطلاحات کا تعارف کروائیں:

پودوں کی ضروریات کا بیان کرتے ہوئے مختلف پودوں کی الگ الگ ضروریات کی بھی وضاحت کریں۔ پودوں کو لاحق سورج کی روشنی، پانی اور مٹی کی گہرائی کے بارے میں بتلائیں۔ بچوں نے جو نقشہ بنایا ہوگا اس میں امید ہے کہ پودوں کے درمیان فرق اور یکسانیت کوبیان کیا ہوگا۔

مزید پوچھیں کہ آیا پودوں کو یکساں مقدار میں سورج کی روشنی اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے یا نہیں؟۔ بچوں کو اس نتیجے پر پہونچائیں کہ ہر پودے کو ایک ہی مقدار میں ان چیزوں کی ضرورت نہیں پڑتی۔ اس کے بعد مساوات (ہر ایک کو یکساں مقدار میں دینا) اور انصاف ( ہر ایک کو اس کی ضرورت کے مطابق دینا) کے فرق کو سمجھائیے۔

گفتگو:

ایک بار اصطلاحات کی وضاحت ہوجائے تب طلباء سے کہیں کہ “اگر ہم ہر پودے کے ساتھ ایک جیسا سلوک کریں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر پودے کو یکساں مقدار میں سورج کی روشنی اور پانی دیا جائے قطع نظراس بات کے کہ انہیں کتنی مقدار کی واقعی ضرورت ہے”۔ اس کے بعد ان سے پوچھیں کہ پودوں کا اس طرح سے خیال رکھنا کیا انہیں مناسب لگ رہا ہے۔ طلباء کو آزادانہ اندازمیں آپسی مباحثے کا موقع دیں۔ مخصوص پودوں کی مثالیں دیجئے، جیسے ٹماٹر کو روزانہ 6 تا 8 گھنٹے سورج کی روشنی کی ضرورت پڑتی ہے اور یہ بھی کہ ضرورت سے زیادہ پانی پودے کو خراب بھی کرسکتا ہے۔

source: en.wikipedia.org

تلسی کو گرم موسم اور گہرے پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ سیج کے پودے کو سوائے سورج کی روشنی کے بہت کم چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ بند گوبھی کا پودا بہت کم خوراک کا مستحق ہوتا ہے۔ گل بنفشہ کم درجہ حرارت اور کم پانی میں نشو نما پاتا ہے۔ طلباء سے پوچھیں کہ اگر ہر پودے کے ساتھ ایک جیسا سلوک کیا جائے تو کیا ہوگا؟ طلبا سے تقابل کروائیں کہ اگر تمام پودوں کے ساتھ ایک جیسا سلوک روا رکھا جائے تو کیا ہوگا؟

جب ہم پودوں کے ساتھ انصاف کریں گے تب ہم انہیں سورج کی روشنی اور پانی کی وہی مقدار دینے کی کوشش کریں گے جس کی انہیں ضرورت ہوتی ہے۔ طلباء سے پوچھیں کہ پودوں کے معاملے میں مساوات مناسب ہے یا انصاف۔

گفتگو کو مزید آگے بڑھائیں:

باغبانی کی مثال استعمال کرتے ہوئے کلاس روم میں اس گفتگو کو مزید آگے بڑھائیں۔ طلباء سے پوچھئے کہ جس طرح پودوں کے ساتھ انصاف کا سلوک صحیح لگتا ہے، کیا کلاس روم میں بھی سب کے ساتھ ایسا ہی سلوک بہتر رہے گا؟ یا تمام طلباء کو نشونما کے لئے یکساں قسم کی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے؟ ان سے پوچھئے کہ اگر آپ ریاضی میں اچّھے ہوں اور آپ کو مطالعے میں مدد کی ضرورت ہو، اور استاد مطالعے کے بجائے ریاضی میں آپ کی مدد صرف اس لئے کرنے لگے کہ “انہوں نے کسی اور کی جو ریاضی میں کمزور تھا، مدد کی تھی”،صحیح ہوگا؟

مثالیں دیں کہ اگر آپ اپنے پنسل باکس کو گھر پر بھول جائیں اور کسی سے باکس مانگ لیں۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ کلاس کے ہر طالب علم کو پنسل باکس کی ضرورت ہے؟ طلباء کو کلاس روم میں انصاف کی مثالیں بیان کرنے کو کہئے۔ امید ہے وہ یہ سمجھ جائیں گے کہ پودوں کی طرح ہم انسانوں میں بھی سب کو کچھ چیزوں کی کم اور کچھ چیزوں کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔

لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایک دوسرے کو وہی چیزیں دیں جن کی ہمیں واقعی ضرورت ہوتی ہے۔ غیرجانبداری ایک مشکل تصوّر ہے۔ لیکن اس کو پیچیدہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ باغبانی کو ایک استعارے کے طور پر استعمال کرتے ہوئے انصاف کے تصوّر کو بچوں کے ذہنوں میں اتارا جا سکتا ہے۔  درحقیقت یہ تصوّرات  بیک وقت سادہ بھی ہیں اور پیچیدہ بھی۔

بشکریہ:

https://www.edutopia.org/article/teaching-concept-equity-through-gardening

 

Author: Admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے