
مترجم : زبیر صدیقی
ڈیوڈ جولیس نے گرمی کے احساس کی تلاش میں لال مرچ میں کافی مقدار میں پایا جانے والا ایک معروف مادہ کیپسیسن کا استعمال کیا جو جلن کا سبب بنتا ہے-
سال ٢٠٢١ کا طب کا نوبیل انعام مشترکہ طور پر کیلیفورنیا یونیورسٹی کے ڈیوڈ جولیس(David Julius) اور آرڈیم پیٹا پٹین(Ardem patapoutian) کو دیا گیا ہے- ان محققین نے اس بات کی وضاحت کرنے میں مدد کی ہے کہ ہم کسی شئے کو چھونے کی باریکیوں اور گرمی و سردی کے احساس کو کیسے سمجھتے ہیں- ڈیوڈ جولیس نے گرمی کے احساس کی تلاش میں لال مرچ میں کافی مقدار میں پایا جانے والا ایک معروف مادہ کیپسیسن کا استعمال کیا جو جلن کا سبب بنتا ہے- دوسری طرف آرڈیم پیٹا پٹین نے دباؤ کے لئے حساس خلیات کی مدد سے لمس کے راز سے پردہ اٹھایا- کسی بھی احساس کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ اس سے جڑے اشتعال کو کیسے عصبی نظام برقی اشاروں میں تبدیل کرتا ہے اور انہیں دماغ میں منتقل کرتا ہے-
آرڈیم پیٹا پٹین نے دباؤ کے لئے حساس خلیات کی مدد سے لمس کے راز سے پردہ اٹھایا-
جولیس کو یہ خیال آیا کہ اگر وہ یہ سمجھ گئے کہ مرچ کس طرح جلن کا باعث بنتی ہے تو تحقیق کے نئے راستے کھل سکتے ہیں- وہ یہ تو جانتے تھے کہ مرچ میں پایا جانے والا کیپسیسن درد کے احساس کے لئے ذمہ دار اعصاب کو متحرک کرتا ہے- اس معاملے کو سمجھنے کے لئے جولیس نے ڈی.این.اے کی مدد لی- انہوں نے ایسے جینس کو دیکھا جو درد، حرارت اور چھونے سے متعلق اعصاب میں ظاہر ہوتے ہیں- ان کا خیال تھا کہ ایک ایسا جین ضرور ہونا چاہئے جو ایک ایسے پروٹین کا کوڈ ہو جو کیپسیسن کے لئے حساس ہو- مختلف جینس کو ایک ایک کر کے جانچ کی کئی کوششوں کے بعد وہ ایک ایسے جین کی شناخت کرنے میں کامیاب ہوئے جو کسی سیل کو کیپسیسن سے حساس بنا سکتا ہے- پتا چلا کہ یہ جین جس پروٹین کو تیار کرتا ہے وہ ایک آئن چینل پروٹین ہے. اسے نام دیا گیا TRPV1 اور جولیس نے پتا لگا لیا کہ یہ پروٹین ایسی گرمی کا احساس کرانے میں مددگار ہے جو دردناک ہو سکتی ہے.

اس دریافت نے مستقبل کے لئے راستہ ہموار کیا- اس کے علاوہ، جولیس اور پیٹا پٹین نے کئی ایسے پروٹین دریافت کیے جو مختلف درجہ حرارت پر متحرک ہوتے ہیں اور احساس کو جنم دیتے ہیں- ان نتائج کی تصدیق جانوروں کے مختلف ماڈلوں پر کئے گئے تجربات سے بھی ہوئی-
اب اگلا سوال یہ تھا کہ چھونا (یا دباؤ) کس طرح سے اعصاب میں برقی سگنل کی شکل اختیار کرتا ہے- پیٹا پٹین کا مشاہدہ تھا کہ سیل کی ایک قسم ایسی ہوتی ہے جو مائکرو پائپیٹ سے ٹکرانے پر برقی سگنل پیدا کرتی ہیں- پیٹا پٹین کی ٹیم نے جینس کی جانچ کا طریقہ بھی اپنایا- ایسے ٧٢ امیدوار جینس کی نشاندہی کی گئی جن کے ذریعہ سے بناے گئے پروٹین ممکنہ طور پر دباؤ کو برقی سگنل میں تبدیل کرنے کا کام کرتے ہیں- ان جینس کو ایک – ایک کرکے کمزور کیا گیا اور آخرکار ایک ایسا جین پایا گیا جس کو کمزور کرنے پر سیل مائکرو پائپیت کی نوک کو چھیڑنے پر برقی سگنل پیدا نہیں ہوئے- اس پروٹین کو 1Piezo نام دیا گیا اور آگے چل کر ایک اور پروٹین 2Piezo اور اس کے جین کی بھی شناخت کی گئی- یہ دونوں پروٹین ایسے آئن چینل ہیں جو سیل کی جھلی پر دباؤ ڈالنے سے پھرتیلے ہو جاتے ہیں-

اس سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ جسم کے بیرونی یا اندرونی ماحول میں ہونے والی تبدیلیاں ان چینلوں کو مضبوط کرتے ہیں اور برقی سگنل بھیجتے ہیں- اس طرح حاصل کردہ معلومات کو طب کے میدان میں استعمال کیا جا رہا ہے
سورس : Srote Features