والد کا خط بچے کے استاد کے نام

میرے بیٹے کا آج اسکول میں پہلا دن ہے، طالبِ علمی کی یہ زندگی اس کے لئے چند دنوں تک نئی اور انوکھی ہوگی اِس لئے آپ سے گزارش ہے کہ اُس کے ساتھ شفقت کا معاملہ کریں۔ حصولِ علم کے اِس سفر میں وہ  مختلف بر اعظموں اور وہاں رونما ہونے والے واقعات بشمول جنگ،مصائب و آلام سے روشناس ہوگا۔ زندگی گزارنے کے لئے تین چیزیں نا گزیر ہیں؛ عقیدہ، محبت اور شجاعت۔

استاذ کریم، آپ سے گزارش ہے کہ اُس کی انگلی پکڑ کر شفقت کے ساتھ وہ ساری چیزیں سکھائیں جنہیں  جاننا لازمی ہے۔

اُسے بتلائیں کہ اس دنیا میں جہاں دشمن موجودہیں وہیں دوست بھی ہوتے ہیں اور یہ بھی کہ نہ ہی تمام انسان عدل پسند ہوتے ہیں اور نہ ہی سچے۔ مگر ساتھ ہی ساتھ اُسے یہ بھی سکھلائیں کہ اس دنیا میں ہر بدمعاش کے بالمقابل ایک ہیرو ہوتا ہے اور ہر دھوکے باز سیاستداں کے بدلے ایک  فعال قائد بھی موجود ہوتا ہے۔

اگر آپ سمجھا سکیں تو یہ بھی سمجھائیں کہ محنت سے کمایا ہوا دس روپیہ مفت میں ملے ہوئے سو روپیے سے ہزارہا درجہ بہتر ہے۔ اور طالبِ علم کے لئے نقل کر کے کامیاب ہونے سے کہیں زیادہ اعزاز اس میں ہے کہ وہ ناکام ہو جائے۔اُسے اعلیٰ ظرفی کے ساتھ ناکامی کو گلے لگانے کا ہنر سکھائیں اور اسی طرح جب وہ کامیاب ہو تو کامیابی پر جشن منانا بھی سیکھے۔

اُسے لوگوں کے ساتھ حُسنِ سلوک کا معاملہ کرنا سکھائیں مگر کج روی کرنے والوں کے ساتھ سختی سے پیش آنے کا بھی ہنرسکھائیں۔ اگر ہو سکے تو اُسے حسد سے بچائیں اور دبیز مسکراہٹ کے اسرار سے بھی واقف کرائیں۔

اُسے واقف کروائیں کہ  جب اُداس ہو تو کیسے چہرے پرمسکراہٹ سجائے رکھی جائے ۔اور اُسے بتلائیں کہ اپنے آنسو ؤں پرقطعاً شرمندہ نہیں  ہونا چاہئے ۔.

اُسے سمجھائیں کہ بسا اوقات ناکامی میں عظمت اور کامیابی میں مایوسی چھپی ہوتی ہے۔ اور اُسے سنکی مزاج لوگوں پر طنز کرنے کا ہنر بھی سکھائیں۔

 کتابوں کی حیرت انگیز دنیا سے اُسے متعارف کرائیں اور ساتھ ہی آسمان میں پرواز کرتے ہوئے پرندوں کی پُراِسراریت، سورج کی روشنی میں منڈلاتی مدومکھیاں اور سرسبز و شاداب پہاڑ پر لہلہاتے پھولوں پر بھی غور و خوض کرنے کا موقع دیں۔

اُسے اپنے خیالات پر اعتماد کرنا سکھائیں ایسے حالات میں بھی جبکہ ہر شخص اُس پرسوالیہ نشان لگا رہا ہو۔

کوشش کریں کہ میرا بیٹا اتنا با عزم ہو کہ جب ہر شخص بھیڑکی  چال چل رہا ہو تو وہ اپنی الگ راہ پر جو صحیح ہو، اکیلا چل سکے۔ اُسے سکھائیں کہ وہ ہر ایک کی سُنے مگر ساتھ ہی یہ بھی بتائیں کہ ہر بات کو سچ کے ترازو میں تولے ،پھر اُن میں سے صرف خیر کی باتیں چُن سکے۔

اُسے سکھائیں کہ اپنے ہنر اور صلاحیتوں کو بہترین قدرداں کے لئے کام میں لائے مگر اپنے دل و ضمیر کا ہرگز سودا نا کرے۔

اُسے مضطرب ہوئے بغیر حوصلہ مند بننے کی ترکیب بتائیں وہیں صبر کادامن ساتھ نہیں چھوڑنے کا حوصلہ بھی دیں تاکہ وہ ثابت قدم رہ سکے۔

اُسکی ایسی تربیت کریں کہ اُسے خود پر پختہ یقین ہو کیونکہ اسکے بعد ہی وہ خالق و مخلوق سے مضبوط رشتہ استوار رکھ سکے گا۔

گرچہ میرا یہ خط ایک حکم کی حیثیت رکھتا ہے مگر آپ سے جتنا کچھ بن پڑے وہ کریں۔ وہ بہت ہی پیارا اور لاڈلا لڑکا ہے اور یہ بھی کہ وہ میرا بیٹا ہے۔

 

انٹرنیٹ پر مقبول ہے کہ ابراہم لنکن نے اپنے بیٹے کے اساتذہ کو خط لکھا تھا لیکن ہم اس کی سند قائم نہیں کرسکے… چونکہ خط بہت اچھا ہے ہم نے اسے یہاں شائع کیا ہے

مزید تفصیلات کے لئے مذکورہ مضمون کا بغور جائزہ لیں

 

Author: Masroor Alam

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے